مشال خان قتل کیس میں مشترکہ تحقیقاتی کمیٹی یا جے آئی ٹی کی رپورٹ مکمل ہو گئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ یہ قتل باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت کیا گیا اور جس میں یونیورسٹی ملازمین بھی ملوث ہیں۔
عبدالولی خان یونیورسٹی مردان کے شعبہ صحافت کے طالبعلم مشال خان کو 13 اپریل کو یونیورسٹی کے اندر مشتعل افراد نے فائرنگ اور تشدد کرکے ہلاک کر دیا تھا جس کے بعد سپریم کورٹ نے واقعے کی تحقیق کے لیے جے آئی ٹی تشکیل دی تھی۔
نامہ نگار رفعت اللہ اورکزئی کے مطابق بی بی سی کو موصول ہونے والی جے آئی ٹی رپورٹ کی کاپی کے ساتھ 12 رکنی تحقیقاتی ٹیم کے اہلکاروں کے نام اور دستخط بھی دیے گئے ہیں۔
تاہم مردان پولیس نے اس رپورٹ کی تصدیق یا تردید کرنے سے انکار کردیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق پی ایس ایف کے صدر اور یونیورسٹی کے ایک ملازم نے واقعے سے ایک ماہ قبل مشال خان کو ہٹانے کی بات کی تھی۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ایک مخصوص سیاسی گروہ کو مشال کی سرگرمیوں سے خطرہ تھا جبکہ مشال خان یونیورسٹی میں بے ضابطگيوں کے خلاف بھی کھل کر بات کرتے تھے جس سے یونیورسٹی انتظامیہ ان سے خوف زدہ تھی۔
جے آئی ٹی رپورٹ کے مطابق مخصوص گروپ نے توہین رسالت کے نام پر لوگوں کو مشال خان کے خلاف اکسایا جبکہ رپورٹ میں مشال خان اور اس کے ساتھیوں کے خلاف توہین رسالت یا مذہب کے کوئی ثبوت موجود نہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تشدد اور فائرنگ کے بعد مشال خان سے آخری بار ہاسٹل وارڈن کی بات ہوئی جس میں مشال خان نے ان سے کہا کہ وہ مسلمان ہیں اور پھر انھیں کلمہ بھی پڑھ کر سنایا اور ان سے یہ التجا بھی کی کہ انھیں ہسپتال پہنچایا جائے۔
جے آئی ٹی رپورٹ کے مطابق یونیورسٹی میں رجسٹرار سے لے کر سیکورٹی افسر تک تمام عہدوں پرنااہل سفارشی اور سیاسی بنیادوں پر ملازمین کی تقرریاں کی گئی ہیں جس سے یونیورسٹی کا سارا ڈھانچہ درہم برہم ہوگیا ہے۔
رپورٹ میں یہ انکشاف بھی کیا گیا ہے کہ یونیورسٹی میں منشیات، اسلحے کا
استعمال اور طالبات کا استحصال عام ہے۔
(SOURCE: bbc.com)
(SOURCE: bbc.com)
مشال خان کا قتل ایک منصوبہ بندی : جے آئی ٹی رپورٹ
Reviewed by MEMOHIVE
on
June 04, 2017
Rating:
No comments: