صوبہ پنجاب کے مختلف ضلعوں میں اعلیٰ پولیس افسران کی سرکاری رہائش گاہیں کل کتنے رقبے پر محیط ہیں اور اگر صرف اس اراضی کو بیچ دیا جائے تو پاکستان کا کونسا سب سے بڑا مسئلہ حل ہو سکتا ہے ؟ ناقابل یقین حقیقت سامنے آ گئی

صوبہ پنجاب کے مختلف ضلعوں میں اعلیٰ پولیس افسران کی سرکاری رہائش گاہیں کل کتنے رقبے پر محیط ہیں اور اگر صرف اس اراضی کو بیچ دیا جائے تو پاکستان کا کونسا سب سے بڑا مسئلہ حل ہو سکتا ہے ؟ ناقابل یقین حقیقت سامنے آ گئی

 اگر صوبہ پنجاب میں مختلف ضلعوں میں اعلیٰ سرکاری افسران ڈی آئی جی صاحبان ڈی پی او صاحبان اور ڈی سی او صاحبان کی رہائش گاہیں قرار دی گئی عمارات اور انکے ارد گرد موجود زمینوں کا جائزہ لیا جائے تو چند دنگ کر ڈالنے والے اور دلچسپ حقائق سامنے آتے ہیں ۔۔۔
کمشنر ﺳﺮﮔﻮﺩﻫﺎ ﮐﯽ ﺭﮨﺎﺋﺶ ﮔﺎﮦ ﺍﯾﮏ ﺳﻮ 4 ﮐﻨﺎﻝ ﭘﺮ ﻣﺤﯿﻂ ﻫﮯ ﯾﮧ ﭘﺎﮐﺴﺘﺎﻥ ﻣﯿﮟ ﮐﺴﯽ ﺳﺮﮐﺎﺭﯼ ﻣﻼﺯﻡ ﮐﯽ ﺳﺐ ﺳﮯ ﺑﮍﯼ ﺭﮨﺎﺋﺶ ﮔﺎﮦ ﻫﮯ ﺍﺱ ﮐﯽ ﻧﮕﮩﺪﺍﺷﺖ ﻣﺮﻣﺖ ﺍﻭﺭ ﺣﻔﺎﻇﺖ ﮐﮯﻟﯿﺌﮯ 33 ﻣﻼﺯﻡ مقرر کیے گئے ہیں ۔ ﺩﻭﺳﺮﮮ ﻧﻤﺒﺮ ﭘﺮ ﺍﯾﺲ ﺍﯾﺲ ﭘﯽ ﺳﺎﮨﯿﻮﺍﻝ ﮐﯽ ﮐﻮﭨﻬﯽ ﺁﺗﯽ ﻫﮯ ﺍﺱ ﮐﺎ ﺭﻗﺒﮧ 98 ﮐﻨﺎﻝ ﻫﮯ ۔ ﮈﯼ ﺳﯽ ﺍﻭ ﻣﯿﺎﻧﻮﺍﻟﯽ ﮐﯽ ﮐﻮﭨﻬﯽ ﮐﺎ رقبہ 95 ﮐﻨﺎﻝ ﺍﻭﺭ ﮈﯼ ﺳﯽ ﺍﻭ ﻓﯿﺼﻞ ﺁﺑﺎﺩ ﮐﯽ ﺭﮨﺎﺋﺶ 92 ﮐﻨﺎﻝ ﭘﺮ ﺗﻌﻤﯿﺮ کی گئی ہے ۔ ﺻﺮﻑ ﭘﻨﺠﺎﺏ ﭘﻮﻟﯿﺲ ﮐﮯ ﺳﺎﺕ ﮈﯼ ﺁﺋﯽ ﺟﯿﺰ ﺍﻭﺭ 32 ﺍﯾﺲ ﺍﯾﺲ پی صاحبان ﮐﯽ ﺭﮨﺎﺋﺶ ﮔﺎﮨﯿﮟ 860 ﮐﻨﺎﻝ ﭘﺮ ﻣﺸﺘﻤﻞ ﮨﯿﮟ ۔ ﮈﯼ ﺁﺋﯽ ﺟﯽ ﮔﻮﺟﺮﺍﻧﻮﺍﻟﮧ کی رہائش گاہ 70 ﮐﻨﺎﻝ ۔ ﮈﯼ ﺁﺋﯽ ﺟﯽ ﺳﺮﮔﻮﺩﻫﺎ 40 ﮐﻨﺎﻝ ۔ ﮈﯼ ﺁﺋﯽ ﺟﯽ ﺭﺍﻭﻟﭙﻨﮉﯼ 20 ﮐﻨﺎﻝ ۔ ﮈﯼ ﺁﺋﯽ ﺟﯽ ﻓﯿﺼﻞ ﺁﺑﺎﺩ 20 ﮐﻨﺎﻝ ۔ ﮈﯼ ﺁﺋﯽ ﺟﯽ ﮈﯾﺮﮦ ﻏﺎﺯﯼ ﺧﺎﻥ 20 ﮐﻨﺎﻝ ۔ ﮈﯼ ﺁﺋﯽ ﺟﯽ ﻣﻠﺘﺎﻥ 18 ﮐﻨﺎﻝ ﺍﻭﺭ ﮈﯼ ﺁﺋﯽ ﺟﯽ ﻻﮨﻮﺭ 15 ﮐﻨﺎﻝ ﮐﮯ ﻣﺤﻼﺕ ﻣﯿﮟ ﺭﮨﺘﮯ ﮨﯿﮟ۔ ﺍﯾﺲ ﺍﯾﺲ ﭘﯽ ﻣﯿﺎﻧﻮﺍﻟﯽ ﮐﺎ ﮔﻬﺮ 70 ﮐﻨﺎﻝ ۔ ﺍﯾﺲ ﺍﯾﺲ ﭘﯽ ﻗﺼﻮﺭ 20 ﮐﻨﺎﻝ۔ ﺍﯾﺲ ﺍﯾﺲ ﭘﯽ ﺷﯿﺨﻮﭘﻮﺭﮦ 32 ﮐﻨﺎﻝ ۔ ﺍﯾﺲ ﺍﯾﺲ ﭘﯽ ﮔﻮﺟﺮﺍﻧﻮﺍﻟﮧ 25 ﮐﻨﺎﻝ ۔ ﺍﯾﺲ ﺍﯾﺲ ﭘﯽ ﮔﺠﺮﺍﺕ 8 ﮐﻨﺎﻝ ۔ ﺍﯾﺲ ﺍﯾﺲ ﭘﯽ ﺣﺎﻓﻆ ﺁﺑﺎﺩ 10 ﮐﻨﺎﻝ ۔ ﺍﯾﺲ ﺍﯾﺲ ﭘﯽ ﺳﯿﺎﻟﮑﻮﭦ 9 ﮐﻨﺎﻝ کی رہائش گاہ میں رہتے ہیں ۔
ﺍﯾﺲ ﺍﯾﺲ ﭘﯽ ﺟﻬﻨﮓ کی رہائش گاہ 18 ﮐﻨﺎﻝ پر محیط ہے ۔ ﺍﯾﺲ ﺍﯾﺲ ﭘﯽ ﭨﻮﺑﮧ ﭨﯿﮏ ﺳﻨﮕﻬﮧ 5 ﮐﻨﺎﻝ ۔ ﺍﯾﺲ ﺍﯾﺲ ﭘﯽ ﻣﻠﺘﺎﻥ 13 ﮐﻨﺎﻝ ۔ ﺍﯾﺲ ﺍﯾﺲ ﭘﯽ ﻭﮨﺎﮌﯼ 20 ﮐﻨﺎﻝ ۔ ﺍﯾﺲ ﺍﯾﺲ ﭘﯽ ﺧﺎﻧﯿﻮﺍﻝ 15 ﮐﻨﺎﻝ ۔ ﺍﯾﺲ ﺍﯾﺲ ﭘﯽ ﭘﺎﮐﭙﺘﻦ 14 ﮐﻨﺎﻝ ۔ ﺍﯾﺲ ﺍﯾﺲ ﭘﯽ ﺑﮩﺎﻭﻟﭙﻮﺭ 15 ﮐﻨﺎﻝ ۔ ﺍﯾﺲ ﺍﯾﺲ ﭘﯽ ﺑﮩﺎﻭﻟﻨﮕﺮ 32 ﮐﻨﺎﻝ ۔ ﺍﯾﺲ ﺍﯾﺲ ﭘﯽ ﺭﺣﯿﻢ ﯾﺎﺭ ﺧﺎﻥ 22 ﮐﻨﺎﻝ ۔ ﺍﯾﺲ ﺍﯾﺲ ﭘﯽ ﻟﯿﮧ 6 ﮐﻨﺎﻝ ۔ ﺍﯾﺲ ﺍﯾﺲ ﭘﯽ ﺭﺍﻭﻟﭙﻨﮉﯼ 5 ﮐﻨﺎﻝ ۔ ﺍﯾﺲ ﺍﯾﺲ ﭘﯽ ﭼﮑﻮﺍﻝ 10 ﮐﻨﺎﻝ ۔ ﺍﯾﺲ ﺍﯾﺲ ﭘﯽ ﺟﮩﻠﻢ 6 ﮐﻨﺎﻝ ۔ ﺍﯾﺲ ﺍﯾﺲ ﭘﯽ ﺍﭨﮏ 29 ﮐﻨﺎﻝ ۔ ﺍﯾﺲ ﺍﯾﺲ ﭘﯽ ﺧﻮﺷﺎﺏ 6 ﮐﻨﺎﻝ ۔ ﺍﯾﺲ ﺍﯾﺲ ﭘﯽ ﺑﻬﮑﺮ 8 ﮐﻨﺎﻝ ۔ ﺍﯾﺲ ﺍﯾﺲ ﭘﯽ ﺭﺍﺟﻦ ﭘﻮﺭ 37 ﮐﻨﺎﻝ ﺍﻭﺭ ﺍﯾﺲ ﺍﯾﺲ ﭘﯽ ﻧﺎﺭﻭﻭﺍﻝ 10 ﮐﻨﺎﻝ ﮐﯽ ﺳﺮﮐﺎﺭﯼ عمارت ﻣﯿﮟ ﺭﮨﺎﺋﺶ ﭘﺬﯾﺮ ﮨﯿﮟ ۔ ﺻﺮﻑ ﭘﻮﻟﯿﺲ ﮐﮯ ﺍﻥ ﺳﺮﮐﺎﺭﯼ ﻣﺤﻼﺕ ﮐﯽ ﺣﻔﺎﻇﺖ ﻣﺮﻣﺖ ﺍﻭﺭ ﺗﺰﺋﯿﻦ ﻭ ﺁﺭﺍﺋﺶ ﭘﺮ ﮨﺮ ﺳﺎﻝ 80 ﮐﺮﻭﮌ ﺭﻭپے خرچ کیے جاتے ہیں ۔ جو کہ ﻻﮨﻮﺭ ﮐﮯ ﺗﯿﻦ ﺑﮍﮮ ﮨﺴﭙﺘﺎﻟﻮﮞ ﮐﮯ ﺳﺎﻻﻧﮧ ﺑﺠﭧ ﮐﮯﺑﺮﺍﺑﺮ ﻫﮯ ۔ 2606 کنال رقبہ پر مشتمل ان رہائش گاہوں کی مرمت حفاظت اور نگہداشت کے لیے 30 ہزار ڈائریکٹ اور ان ڈائرکیٹ ملازمان تعینات ہیں ۔ ﺍﯾﮏ ﺳﺮﮐﺎﺭﯼ ﺍﻧﺪﺍﺯﮮ ﮐﮯ ﻣﻄﺎﺑﻖ ﯾﮧ ﺗﻤﺎﻡ ﺭﮨﺎﺋﺶ ﮔﺎﮨﯿﮟ ﺷﮩﺮﻭﮞ ﮐﮯ ﺍﻥ ﻣﺮﮐﺰﯼ ﻋﻼﻗﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﮨﯿﮟ ﺟﮩﺎﮞ ﺯﻣﯿﻦ ﮐﯽ ﻗﯿﻤﺘﯿﮟ ﺑﮩﺖ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﮨﯿﮟ۔
ﻟﮩﺬﺍ ﺍﮔﺮ ﯾﮧ ﺗﻤﺎﻡ ﺭﮨﺎﺋﺶ ﮔﺎﮨﯿﮟ ﺑﯿﭻ ﺩﯼ ﺟﺎﺋﯿﮟ ﺗﻮ 70 سے 80 ارب روپے حاصل ہو سکتے ہیں اور اتنی رقم ﻭﺍﭘﮉﺍ ﮐﮯ ﻣﺠﻤﻮﻋﯽ ﺧﺴﺎﺭﮮ ﺳﮯ ﺩﻭﮔﻨﯽ ﻫﮯ ﮔﻮﯾﺎ ﺍﮔﺮ ﯾﮧ ﺭﮨﺎﺋﺸﯿﮟ ﺑﯿﭻ ﮐﺮ ﺭﻗﻢ ﻭﺍﭘﮉﺍ ﮐﻮ ﺩﮮ ﺩﯼ ﺟﺎﺋﮯ ﺗﻮ ﻭﺍﭘﮉﺍ ﮐﻮ ﭼﺎﺭ ﺳﺎﻝ ﺗﮏ ﺑﺠﻠﯽ ﮐﯽ ﻗﯿﻤﺖ ﺑﮍﻫﺎﻧﮯ ﮐﯽ ﺿﺮﻭﺭﺕ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮ ﮔﯽ ۔ ﺍﮔﺮ ﯾﮧ ﺭﻗﻢ ﮨﺎﺋﯽ ﻭﮮ ﮐﻮ ﺩﮮ ﺩﯼ ﺟﺎﺋﮯ ﺗﻮ ﻭﮦ ﻣﻮﭨﺮﻭﮮ ﺟﯿﺴﯽ ﺩﻭ ﺳﮍﮐﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﮐﺮﺍﭼﯽ ﺳﮯ ﭘﺸﺎﻭﺭ ﺗﮏ ﻧﯿﺸﻨﻞ ﮨﺎﺋﯽ ﻭﮮ ﺟﯿﺴﯽ ﻣﺬﯾﺪ ﺍﯾﮏ ﺳﮍﮎ ﺑﻨﺎ ﺳﮑﺘﯽ ﻫﮯ۔ ﺍﮔﺮ ﯾﮧ ﺭﻗﻢ ﻣﺤﮑﻤﮧ ﺻﺤﺖ ﮐﮯ ﺣﻮﺍﻟﮯ ﮐﺮ ﺩﯼ ﺟﺎﺋﮯ ﺗﻮ ﯾﮧ ﻣﺤﮑﻤﮧ ﭘﺎﮐﺴﺘﺎﻥ ﻣﯿﮟ ” ﭘﺎﮐﺴﺘﺎﻥ ﺍﻧﺴﭩﯿﭩﯿﻮﭦ ﺁﻑ ﻣﯿﮉﯾﮑﻞ ﺳﺎﺋﻨﺴﺰ ” ﺟﯿﺴﮯ 70 ﮨﺴﭙﺘﺎﻝ ﺑﻨﺎ ﺳﮑﺘﺎ ﻫﮯ ﺍﮔﺮ ﯾﮧ ﺭﻗﻢ ” ﻭﺍﺭﺳﺎ ” ﮐﮯ ﺣﻮﺍﻟﮯ ﮐﺮ ﺩﯼ ﺟﺎﺋﮯ ﺗﻮ ﻭﮦ ﺍﺱ ﺭﻗﻢ ﺳﮯ ﺳﻤﻨﺪﺭ ﮐﺎ ﭘﺎﻧﯽ ﺻﺎﻑ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﮯ 12 ﭘﻼﻧﭧ ﻟﮕﺎﺳﮑﺘﺎ ﻫﮯ ﺟﺲ ﺳﮯ ﻣﻠﮏ ﮐﮯ 45 ﻓﯿﺼﺪ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﮐﻮ ﭘﯿﻨﮯ ﮐﺎ ﭘﺎﻧﯽ ﻣﻞ ﺳﮑﺘﺎ ﻫﮯ ﺩﻧﯿﺎ ﺑﻬﺮ ﻣﯿﮟ ﺳﺮﮐﺎﺭﯼ ﺭﮨﺎﺋﺸﯿﮟ ﺳﮑﮍ ﺭﻫﯽ ﮨﯿﮟ ﺁﭖ ﺑﺮﻃﺎﻧﯿﮧ ﭼﻠﮯ ﺟﺎﺋﯿﮟ ﺁﭖ ﮐﻮ 10 ﮈﺍﻭﺋﻨﮓ ﺍﺳﭩﺮﯾﭧ ‏( ﻭﺯﯾﺮﺍﻋﻈﻢ ‏) ﺳﮯ ﻟﮯ ﮐﺮ ﭼﯿﻒ ﮐﻤﺸﻨﺮ ﺗﮏ ﺍﻭﺭ ﮈﭘﭩﯽ ﺳﯿﮑﺮﭨﺮﯼ ﺳﮯ ﮈﭘﭩﯽ ﻭﺯﯾﺮﺍﻋﻈﻢ ﺗﮏ ﺳﺐ ﺍﻓﺴﺮ ﺍﻭﺭ ﻋﮩﺪﯾﺪﺍﺭ ﺩﻭ ﺩﻭ ﺗﯿﻦ ﺗﯿﻦ ﮐﻤﺮﻭﮞ ﮐﮯ ﻓﻠﯿﭩﺲ ﻣﯿﮟ ﺭﮨﺘﮯ ﺩﮐﻬﺎﺋﯽ ﺩﯾﮟ ﮔﮯ ﺁﭖ ﺍﻣﺮﯾﮑﺎ ﭼﻠﮯ ﺟﺎﺋﯿﮟ ﻭﮨﺎﺋﭧ ﮨﺎﻭﺱ ﺩﯾﮑﻬﯿﮟ ﺩﻧﯿﺎ ﮐﺎ ﺻﺪﺍﺭﺗﯽ ﻣﺤﻞ ﭘﻨﺠﺎﺏ ﮐﮯ ﮔﻮﺭﻧﺮ ﮨﺎﻭﺱ ﺳﮯ ﭼﻬﻮﭨﺎ ﻫﮯ ﺟﺎﭘﺎﻥ ﻣﯿﮟ ﺗﻮ ﻭﺯﯾﺮﺍﻋﻈﻢ ﮨﺎﻭﺱ ﺳﺮﮮ ﺳﮯ ہے ﻫﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﯾﮧ ﺑﮍﯼ ﺑﮍﯼ ﻣﻤﻠﮑﺘﻮﮞ ﮐﮯ ﺳﺮﺑﺮﺍﮨﺎﻥ ﮐﯽ ﺻﻮﺭﺗﺤﺎﻝ ہے ﺭﻫﮯ ﺳﺮﮐﺎﺭﯼ ﻣﻼﺯﻡ ﺑﯿﻮﺭﻭﮐﺮﯾﭧ ﺍﻋﻠﯽ ﺍﻓﺴﺮ ﺍﻭﺭ ﻋﮩﺪﯾﺪﺍﺭﺍﻥ ﺗﻮ ﺁﭖ ﭘﻮﺭﺍ ﯾﻮﺭﭖ ﭘﻬﺮﯾﮟ ﺁﭖ ﮐﻮ ﯾﮧ ﻟﻮﮒ ﻋﺎﻡ ﺑﺴﺘﯿﻮﮞ ﮐﮯ ﻋﺎﻡ ﻓﻠﯿﭩﻮں ﻣﯿﮟ ﻋﺎﻡ ﺷﮩﺮﯾﻮﮞ ﮐﯽ ﻃﺮﺡ ﺭﮨﺘﮯ ﻧﻈﺮ ﺁﺋﯿﮟ ﮔﮯ ﺍﻥ ﮐﮯ ﮔﻬﺮﻭﮞ ﻣﯿﮟ ﻻﻥ ﮨﻮﮞ ﮔﮯ ﮈﺭﺍﺋﯿﻮ ﻭﮮ ﺍﻭﺭ ﻧﮧ ﮨﯽ ﻟﻤﺒﮯ ﭼﻮﮌﮮ ﻧﻮﮐﺮ ﻟﯿﮑﻦ ﯾﮩﺎﮞ ﺁﭖ ﺍﯾﮏ ﺿﻠﻊ ﺳﮯ ﺩﻭﺳﺮﮮ ﺿﻠﻊ ﮐﺎ ﺩﻭﺭﮦ ﮐﺮ ﻟﯿﮟ ﺁﭖ ﮐﻮ ﺗﻤﺎﻡ ﺑﮍﯼ ﻋﻤﺎﺭﺗﻮﮞ ﺗﻤﺎﻡ ﺑﮍﮮ ﻣﺤﻼﺕ ﻣﯿﮟ ﺿﻠﻊ ﮐﮯ ” ﺧﺎﺩﻣﯿﻦ ” ﻓﺮﻭﮐﺶ ﻧﻈﺮ ﺁﺋیں گے۔ ﺧﻠﻘﺖ ﺧﺪﺍ ﻣﺮ ﺭﮨﯽ ﻫﮯ ﺍﻭﺭ ﺍﻥ ﮐﮯ ﺍﻓﺴﺮ ﭨﯿﮑﺴﻮﮞ ﮐﯽ ﮐﻤﺎﺋﯽ ﭘﺮ ﭘﻠﻨﮯ ﻭﺍﻟﮯ ﺑﺎﻏﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺟﻬﻮﻟﮯ ﮈﺍﻝ ﮐﺮ ﺑﯿﭩﻬﮯ
ﮨﯿﮟ۔
صوبہ پنجاب کے مختلف ضلعوں میں اعلیٰ پولیس افسران کی سرکاری رہائش گاہیں کل کتنے رقبے پر محیط ہیں اور اگر صرف اس اراضی کو بیچ دیا جائے تو پاکستان کا کونسا سب سے بڑا مسئلہ حل ہو سکتا ہے ؟ ناقابل یقین حقیقت سامنے آ گئی صوبہ پنجاب کے مختلف ضلعوں میں اعلیٰ پولیس افسران کی سرکاری رہائش گاہیں کل کتنے رقبے پر محیط ہیں اور اگر صرف اس اراضی کو بیچ دیا جائے تو پاکستان کا کونسا سب سے بڑا مسئلہ حل ہو سکتا ہے ؟ ناقابل یقین حقیقت سامنے آ گئی Reviewed by Unknown on February 07, 2018 Rating: 5

No comments:

Powered by Blogger.