لیجئےپاکستان میں ایک اور محکمہ قائم کر دیا گیا اِس کا کام کیا ہو گا ؟ جانیے

لیجئےپاکستان میں ایک اور محکمہ قائم کر دیا گیا اِس کا کام کیا ہو گا ؟ جانیے

جہاں پاکستان میں دھڑا دھڑ درخت کاٹے جا رہے ہیں وہیں ملک بھر میں ماحولیاتی آلودگی پر قابو پانے کیلیے چاروں صوبوں میں جنگلات کی مکمل حفاظت کیلیے نیا محکمہ’’ریڈ پلس‘‘ قائم کر دیا گیا ہے.ہیڈآفس راولپنڈی ہو گا، ہاؤسنگ سوسائٹیوں کے لیے جنگلات کٹائی پر پابندی۔ملک بھر میں ماحولیاتی آلودگی پر قابو پانے
موسم گرما کا بڑھتا ہوا دورانیہ اصل سطح تک لانے کیلیے اقوام متحدہ کے تعاون سے پنجاب سمیت چاروں صوبوں میں جنگلات کی مکمل حفاظت کیلیے نیا محکمہ’’ریڈ پلس‘‘باقاعدہ طورپرقائم کر دیا گیا ہے۔ اس محکمہ کو وائرلیس سیٹ، گاڑیاں، موبائل، اسلحے کی سہولتیں فراہم ہوں گی، پنجاب کے اس نئے محکمے کا ہیڈآفس راولپنڈی میں بنایا گیا ہے اور لاہور، فیصل آباد میں بھی ذیلی دفاتربنادیے گئے۔ڈویژنل فاریسٹ آفیسر ورکنگ پلان راولپنڈی افتخار الحسن فاروقی نے نجی چینل کو بتایا کہ جنگلات کوآگ لگنے،دھواں دینے والی گاڑیوں اور فیکٹریوں کے دھوئیں سے فضامیں کاربن میں بے پناہ اضافہ ہورہا ہے جس سے موسم سرما کا دورانیہ کم سے کم اور موسم گرماکابڑھتا جارہاہے۔ محکمہ جنگلات کے بعد اب یہ محکمہ کتنا کامیاب ہوتا ہے اِس کا عوام کو انتظار رہے گا۔یاد رہے گزشتہ ماہ میں چیف جسٹس پاکستان نے محکمہ ماحولیات کی کارکردگی ناقص ترین قرار دیتے ہوئے سیکرٹری ماحولیات کو ہدایت کی تھی کہ وہ ماحولیاتی آلودگی پر قابو پانے کے حوالے سے اپنی رپورٹس جمع کرائیں، اگر محکمہ ماحولیات پنجاب کی کارکردگی تسلی بخش نہ ہوئی تو سیکرٹری ماحولیات کو عہدے سے ہٹانے کا حکم جاری کریں گے ۔چیف جسٹس پاکستان مسٹر جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں قائم
ڈویژن بنچ نے ریمارکس دیئے کہ محکمہ ماحولیات بھاگ بھاگ کر سرکاری منصوبوں کی منظوری دیتا ہے ،ماحولیاتی آلودگی اتنی بڑھ گئی ہے کہ وہ وقت دور نہیں جب ماسک پہنے بغیر کوئی شخص باہر نہیں نکل سکے گا۔فاضل بنچ نے یہ کارروائی عدالتی معاون عائشہ حامد کی ہسپتالوں کے فضلہ کے زیاں سے متعلق رپورٹ کے جائزہ لینے کے دوران کی، رپورٹ پڑھتے ہوئے عائشہ حامد نے بتایا کہ فضلہ کو جلانے سے ماحولیاتی آلودگی میں سنگین اضافہ ہوتا ہے، جس پر چیف جسٹس پاکستان نے استفسار کیا کہ محکمہ ماحولیات کا کوئی نمائندہ عدالت میں موجود ہے،عدالتی استفسار پر سیکرٹری ماحولیات سیف انجم پیش ہوئے ، عدالتی معاون عائشہ حامد نے مزید بتایا کہ ہسپتالوں کی ویسٹ جلانے سے پیدا ہونے والی ماحولیاتی آلودگی کے اعدادو شمار اور محکمہ ماحولیات کے اعداد و شمار مختلف ہیں، چیف جسٹس پاکستان نے سیکرٹری ماحولیات سے استفسار کیا کہ اعدادو شمار میں تضاد کیوں ہے لیکن سیکرٹری ماحولیات تسلی بخش جواب نہ دے سکے، چیف جسٹس پاکستان نے سیکرٹری ماحولیات کی سخت سرزنش کرتے ہوئے قرار دیا کہ آپ کی کارکردگی انتہائی ناقص لگ رہی ہے، اورنج لائن ٹرین کو دھڑا دھڑا این او سی جاری کرنے والے آپ ہی ہیں نا؟ لاہور کی ماحولیاتی آلودگی میں خوفناک اضافہ ہو رہا ہے اور آپ ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے ہیں، پنجاب حکومت کے منصوبوں پر سیکرٹری ماحولیات فوری ٹھپہ لگا دیتے ہیں،غلط بیانی کی گئی تو نتائج بھگتنا ہوں گے، وہ وقت آنے والا ہے جب ماسک پہنے بغیر کوئی شخص باہر نہیں نکل سکے گا، ماحولیاتی آلودگی میں خطرناک حد تک اضافہ باعث تشویش ہے، چیف جسٹس نے حکم دیا کہ لاہور کے 6 مقامات پر ماحولیاتی آلودگی جانچ کر آج اتوار تک رپورٹ پیش کی جائے، تین مقامات لاہور کے اطراف اور تین مقامات لاہور کے اندر سے منتخب کر کے آلودگی جانچی جائے، محکمہ ماحولیات حکومت کا خدمت گار بنا ہوا ہے،چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ اگر محکمہ ماحولیات کی کارکردگی غیرتسلی بخش ہوئی تو سیکرٹری ماحولیات کو عہدے سے ہٹانے کا حکم دیں گے۔
لیجئےپاکستان میں ایک اور محکمہ قائم کر دیا گیا اِس کا کام کیا ہو گا ؟ جانیے لیجئےپاکستان میں ایک اور محکمہ قائم کر دیا گیا اِس کا کام کیا ہو گا ؟ جانیے Reviewed by Unknown on February 08, 2018 Rating: 5

No comments:

Powered by Blogger.